سيسكو جاهز للعب وأموريم يتطلع لعودة يونايتد للمشاركة الأوروبية    تطبيق نظام "حضوري" لضبط دوام منسوبي المدارس في 13 منطقة تعليمية    وزير الصحة يبدأ زيارة رسمية إلى أستراليا    تكليف الدكتور محمد الغزواني مساعدًا لمدير تعليم الحدود الشمالية للشؤون التعليمية    الذهب يرتفع بفعل ضعف الدولار رغم التراجع الأسبوعي    إحباط تهريب 28.9 كجم كوكايين بميناء جدة    مستشفى جازان العام وجمعية التغذية العلاجية يحتفيان بأسبوع الرضاعة الطبيعية    الفريق الفتحاوي يستأنف تدريباته على فترتين لرفع الجاهزية الفنية والبدنية    الشيخ عبدالله البعيجان: استقبلوا العام الدراسي بالجد والعمل    بايرن ميونيخ يؤكد اقتراب النصر من ضم كومان    الشيخ بندر بليلة: احذروا التذمر من الحر فهو اعتراض على قضاء الله    خادم الحرمين الشرفين وولي العهد يهنئان رئيس الكونغو بذكرى الاستقلال    جامعة جازان تعلن نتائج القبول في برامج الدراسات العليا للفترة الثانية    أمين جازان يتفقد مشاريع التدخل الحضري ويشدّد على تسريع الإنجاز    قمة مرتقبة بين ترامب وبوتين اليوم    رئيس كوريا الجنوبية يدعو إلى تخفيف التوترات مع كوريا الشمالية    امطار على الجنوب و حرارة على مناطق المدينة والشرقية    مقصورة السويلم تستضيف المهتم بعلوم النباتات عبدالله البراك"    رابطةُ العالم الإسلامي تُدين موافقة حكومة الاحتلال الإسرائيلي على خطة بناء مستوطنات جديدة    اقتصاد اليابان ينمو بأكبر من المتوقع    بيع 3 صقور ب 214 ألف ريال    المملكة توزّع (600) سلة غذائية في البقاع بلبنان    رسمياً .. العبسي اتحادياً حتى 2029    الاستثمار الأهم    الهلال يختتم المرحلة الأولى من برنامجه الإعدادي في ألمانيا    النوم عند المراهقين    السعال الديكي يجتاح اليابان وأوروبا    الهلال يكسب ودية" فالدهوف مانهايم"الألماني بثلاثية    المملكة تتوّج بالذهب في الأولمبياد الدولي للمواصفات 2025 بكوريا    محمد بن عبدالرحمن يعزي في وفاة الفريق سلطان المطيري    أمير منطقة الباحة يستقبل الرئيس التنفيذي لبنك التنمية الاجتماعية    الرئاسة العامة لهيئة الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر تنظم حلقة نقاش بعنوان: (تمكين الابتكار الرقمي في العمل التوعوي للرئاسة العامة)    أحداث تاريخية في جيزان.. معركة أبوعريش    اليوم الدولي للشباب تحت شعار"شبابُنا أملٌ واعد" بمسرح مركز التنمية الاجتماعية بجازان    نائب أمير جازان يستقبل مدير مكتب تحقيق الرؤية بالإمارة    نائب أمير جازان يلتقي شباب وشابات المنطقة ويستعرض البرامج التنموية    زراعة أول نظام ذكي عالمي للقوقعة الصناعية بمدينة الملك سعود الطبية    استقرار معدل التضخم في السعودية عند 2.1% خلال شهر يوليو 2025    في إنجاز علمي بحثي.. خرائط جينية جديدة تُعزز دقة التشخيص والعلاج للأمراض الوراثية    حظر لعبة «روبلوكس» في قطر    الصين تطلق إلى الفضاء مجموعة جديدة من الأقمار الصناعية للإنترنت    موسكو تقلل من أهمية التحركات الأوروبية.. زيلينسكي في برلين لبحث القمة الأمريكية – الروسية    انطلاق ملتقى النقد السينمائي في 21 أغسطس    «البصرية» تطلق «جسور الفن» في 4 دول    الشيباني: نواجه تدخلات خارجية هدفها الفتنة.. أنقرة تتهم تل أبيل بإشعال الفوضى في سوريا    موجز    تمكين المدرسة من خلال تقليص المستويات الإدارية.. البنيان: 50 مليار ريال حجم الفرص الاستثمارية بقطاع التعليم    الإطاحة ب 13 مخالفاً وإحباط تهريب 293 كجم من القات    ولي العهد ورئيس كوريا يبحثان فرص التعاون    اطلع على أعمال قيادة القوات الخاصة للأمن البيئي.. وزير الداخلية يتابع سير العمل في وكالة الأحوال المدنية    19 % نمواً.. وإنجازات متعاظمة للاستدامة.. 3424 مليار ريال أصول تحت إدارة صندوق الاستثمارات    رئيس الوزراء النيوزيلندي: نتنياهو فقد صوابه وضم غزة أمر مروع.. «الاحتلال» يصادق على الهجوم .. وتحرك دبلوماسي للتهدئة    متحدثون.. لا يتحدثون    فهد بن سلطان يكرم الفائزين بمسابقة إمارة تبوك للابتكار 2025    ناصر بن محمد: شباب الوطن المستقبل الواعد والحاضر المجيد    استخراج هاتف من معدة مريض    أمير جازان يعزي في وفاة معافا    مباهاة    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



حج کرنے والے اللہ کے مہمان ہيں
نشر في عكاظ يوم 29 - 08 - 2017


فضل الرحيم اشرفي
حديثِ مبارکہ ہے:'' جس کے پاس سفر ِحج کا ضروري سامان ہو اور اس کو سواري ميسر ہو جو اسے بيت اللہ تک پہنچا سکے اور پهر وہ حج نہ کرے تو کوئي فرق نہيں کہ وہ يہودي ہو کر مرے يا نصراني ہو کر ، حج کي حقيقت يہ ہے کہ حضرت ابراہيمؑ کي طرح اللہ کي دعوت پر لبيک کہنا اور اس عظيم الشان قرباني کي روح کو زندہ کرنا، ابراہيم ؑ واسماعيل ؑ جيسي برگزيدہ ہستيوں کي پيروي کرتے ہوئے اللہ تعاليٰ کے حکم کے سامنے تسليم ورضا، فرمانبرداري اور اطاعت کے ساته اپني گردن جهکا دينا اور اس بندگي کے طريقے کواسي طرح بجالانا جس طرح وہ ہزاروں برس قبل بجالائے اور خدائي نوازشوں اور بخششوں سے مالا مال ہوئے، يہي ملتِ ابراہيمي اور حقيقي اسلام ہے ۔يہي وہ روح اور باطني احساس ہے جسے حاجي حضرات ان برگزيدہ ہستيوں کے مقدس اعمال کو اپنے جسم پر سجا کر ظاہر کرتے ہيں۔
اسي ابتدائي دور کي طرح بغير سلے ہوئے کپڑے پہنتے ہيں، اپنے بدن اور سر کے بال منڈواتے ہيں نہ ک8واتے ہيں، نہ خوشبو لگاتے ہيں نہ رنگين کپڑے پہنتے ہيں‘ نہ سر ڈهانپتے ہيں۔ جيسا کہ صحيح مسلم ميں ہے کہ حضرت ابراہيم ؑ نے بيت اللہ ميں حاضر ہوکر پکارا: ترجمہ:''ميں حاضر ہوں، اے اللہ ميں حاضر ہوں، ميں حاضر ہوں۔ تيرا کوئي شريک نہيں۔ سب خوبياں اور سب نعمتيں تيري ہي ہيں اور سلطنت تيري ہے، تيرا کوئي شريک نہيں۔‘‘ ان تمام حاجيوں کي زبانوں پر وہي تين چار ہزار سال پہلے کے کلمات جاري ہوجاتے ہيں۔ وہ توحيد کي صدا ان تمام مقامات اور بلند گها8يوں ميں بلند کرتے ہيں جہاں ان دونوں ہستيوں کے نقشِ قدم زمين پر پڑے۔ پهر اسماعيل عليہ السلام کي والدہ محترمہ ہاجرہؑ نے پاني کي تلاش ميں صفاو مروہ کے درميان چکر لگائے۔
آج حاجي وہاں سعي کرتے ہيں، چلتے ہيں اورمخصوص جگہ ميں دوڑتے ہيں، دعا کرتے ہيں اورگناہوں کي بخشش چاہتے ہيں۔ عرفات کے بڑے ميدان ميں جمع ہوکر اپني گزشتہ عمر کے گناہوں اور کوتاہيوں کي معافي چاہتے ہيں‘ خدا کے حضور گڑگڑاتے ہوئے روتے ہيں، اپنے قصور معاف کرواتے ہيں، اور آئندہ زندگي ميں اللہ کي اطاعت وفرمانبرداري کا عہد کرتے ہيں‘ اسي وقوف عرفات کو حج کا بنيادي رکن کہتے ہيں۔ يہ احساس کہ يہي وہ مقام ہے جہاں ابراہيم ؑ سے لے کر محمد رسول اللہ ؐ تک بہت سے انبياء اسي حالت اور اسي صورت ميں اس جگہ پہ کهڑے ہوئے تهے۔ ايسا روحاني منظر، ايسا کيف، ايسا اثر، ايسا گداز، ايسي تاثير پيدا کرتا ہے جس کي م8هاس روح اور جسم کي تار تار اور نس نس ميں رچ بس جاتي ہے۔ پهر حاجي قرباني کرتے ہيں۔
ارشاد نبويؐ کے مطابق:'' اپنے باپ ابراہيمؑ کي سنت پر عمل کرتے ہيں۔ ‘‘ اور پهر يہ کہتے ہيں: '' ميں نے موحد بن کر ہر طرف سے منہ موڑ کر اس کي طرف منہ کيا جس نے آسمانوں اور زمين کو پيدا کيا۔ ميں شرک کرنے والوں ميں سے نہيں۔‘‘ (سورۃ الانعام) پهر حاجي يہ اقرار کرتا ہے: ''ميري نماز اور ميري قرباني اور ميرا جينا‘ ميرا مرنا سب اللہ کے ليے ہے جو تمام دنيا کا پروردگار ہے۔ اس کا کوئي شريک نہيں اور يہي حکم مجهے ہوا ہے، اور ميں سب سے پہلے فرمانبرداري کا اقرار کرتا ہوں۔‘‘ (سورۃ الانعام ) حج بيت اللہ کي ان تمام کيفيات کو سمي8 کرواپس آنے والوں کے ساته يقينا ارشاد نبويؐ کے مطابق ايسا ہوتا ہے گويا ابهي جنم ليا۔
اللہ تعاليٰ ہميں حج بيت اللہ کرنے کي سعادت اور پهراس کي برکات سے مستفيض فرمائے، آمين۔ فرض حج نہ کرنے والے کے ليے لمحۂ فکريہ حضرت علي کرم اللہ وجہہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمايا:'' جس کے پاس سفر ِحج کا ضروري سامان ہو اور اس کو سواري ميسر ہو جو اسے بيت اللہ تک پہنچا سکے اور پهر وہ حج نہ کرے تو کوئي فرق نہيں کہ وہ يہودي ہو کر مرے يا نصراني ہو کر۔‘‘اور يہ اس ليے کہ اللہ تعاليٰ کا ارشاد ہے کہ ''اللہ کے ليے بيت اللہ کا حج فرض ہے، ان لوگوں پر جو اس تک جانے کي استطاعت رکهتے ہوں۔‘‘ (رواہ الترمذي) حج کي فرضيت کا حکم رائج قول کے مطابق 9ه ميں آيا اور اگلے سال 10 ه ميں اپنے وصال سے صرف تين ماہ قبل رسول اللہ ؐنے صحابہ کرامؓ کي بہت بڑي جماعت کے ساته حج فرمايا جو ''حجۃ الوداع‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس حجۃ الوداع ميں خاص عرفات کے ميدان ميں آپ پر يہ آيت نازل ہوئي:'' آج ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين کو مکمل کر ديا۔‘‘(المائدہ) اس آيت ميں تکميلِ دين کے ساته ساته ايک لطيف اشارہ ہے کہ حج اسلام کا تکميلي رکن ہے۔
اگر بندے کو مخلصانہ حج نصيب ہو جائے جس کو دين و شريعت کي زبان ميں ''حج مبرور‘‘ کہتے ہيں تو گويا اس شخص کو سعادت کا اعليٰ مقام حاصل ہو گيا۔ليکن جو شخص حج کرنے کي استطاعت رکهنے کے باوجود فرض حج نہ کرے، اس کے ليے آغاز ميں مذکور ارشاد نبويؐ ميں بڑي سخت وعيد آئي ہے۔ حج فرض ہونے کے باوجود حج نہ کرنے والوں کو مشرکين کے بجائے يہود و نصاريٰ سے تشبيہ دينے کا راز يہ ہے کہ حج نہ کرنا يہود و نصاريٰ کي خصوصيت تهي البتہ مشرکينِ عرب حج کيا کرتے تهے ليکن وہ نماز نہيں پڑهتے تهے جس کے باعث ترک نماز کو مشرکين کا عمل بتايا گيا۔ باقي رہا يہ سوال کہ حج کس پر فرض ہوتا ہے تو اس بار ے ميں حضرت عبداللہ بن عمرؓ کي يہ روايت خاصي رہنمائي فراہم کرتي ہے کہ'' ايک شخص رسول اللہ ؐ کي خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض کيا: ''يا رسول اللہؐ کيا چيز حج کو واجب کر ديتي ہے؟ آپ ؐ نے فرمايا:سامان سفر اور سواري۔ ‘‘ (جامع ترمذي، سنن ابن ماجہ) قرآنِ مجيد ميں فرضيت حج کي شرط يہ بتائي گئي ہے کہ حج ان لوگوں پر فرض ہے جو سفر کر کے مکہ معظمہ تک پہنچنے کي استطاعت رکهتے ہوں۔ اس آيت ميں جو اجمال ہے غالباً سوال کرنے والے صحابيؓ نے اس کي وضاحت چاہي تو آپ ؐ نے يہ ہدايت فرمائي :''ايک تو سواري کا انتظام جس پر مکہ معظمہ تک سفر کي جا سکے اور اس کے علاوہ کهانے پينے جيسي ضروريات کے ليے اتنا سرمايہ ہو جو اس زمانہ سفر کو گزارنے کے ليے کافي ہو۔‘‘ فقہائے کرام نے ان اخراجات ميں ان لوگوں کے اخراجات کو بهي شامل کيا ہے جن کي کفالت حج پر جانے والے کے ذمہ ہو . حضرت ابوہريرہ ؓ سے روايت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمايا :''حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعاليٰ کے مہمان ہيں۔ اگر وہ اللہ سے دعا کريں تو وہ ان کي دعا قبول فرمائے اور اگر وہ اس سے مغفرت مانگيں تو وہ ان کي مغفرت فرمائے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمرؓسے روايت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمايا:'' جب کسي حج کرنے والے سے تمہاري ملاقات ہو تو اس کواس کے گهر ميں پہنچنے سے پہلے سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس سے مغفرت کي دعا کے ليے کہو کيوں کہ وہ اس حال ميں ہے کہ اس کے گناہوں کي مغفرت کا فيصلہ ہو چکا ہے۔‘‘ (مسنداحمد) اللہ تعاليٰ ہم سب کو اخلاص کے ساته بار بار حج اور عمرہ کي سعادت فرمائے اور حج مبرور نصيب فرمائے، آمين


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.