أسواق الطيور تجربة سياحية رائعة لعشاق الحيوانات الأليفة في جازان    مشروع "واجهة زان البحرية".. يعزز القطاع السياحي والترفيهي والاستثماري بجازان    أمانة منطقة جازان تحقق المركز الثاني على مستوى أمانات المملكة في مؤشر الارتباط الوظيفي    اليونان تصدر تحذيرًا من خطر حرائق الغابات في ست مناطق        تكليف الدكتور مشعل الجريبي مديرًا لمستشفى الملك فهد المركزي بجازان    ضبط (13532) مخالفاً لأنظمة الإقامة والعمل خلال أسبوع    المركزي الروسي يخفض سعر صرف الروبل مقابل العملات الرئيسة    استشهاد 17 فلسطينيًا في قصف الاحتلال الإسرائيلي على قطاع غزة    الأرصاد: استمرار الحرارة والغبار.. وأمطار رعدية متوقعة جنوب المملكة    الهلال يواصل استعداداته بعد التأهل.. وغياب سالم الدوسري عن مواجهة السيتي    حقيقة تعاقد النصر مع جيسوس    نيوم يعلق على تقارير مفاوضاته لضم إمام عاشور ووسام أبو علي    موقف ميتروفيتش من مواجهة مانشستر سيتي    لجنة كرة القدم المُصغَّرة بمنطقة جازان تقيم حفل انطلاق برامجها    رئيسة الحكومة ووزير الصحة بتونس يستقبلان الرئيس التنفيذي للصندوق السعودي للتنمية    رابطة العالم الإسلامي تُدين العنف ضد المدنيين في غزة واعتداءات المستوطنين على كفر مالك    ليلة حماسية من الرياض: نزالات "سماك داون" تشعل الأجواء بحضور جماهيري كبير    «سلمان للإغاثة» يوزّع (3,000) كرتون من التمر في مديرية القاهرة بتعز    فعاليات ( لمة فرح 2 ) من البركة الخيرية تحتفي بالناجحين    "الحازمي" مشرفًا عامًا على مكتب المدير العام ومتحدثًا رسميًا لتعليم جازان    عقبة المحمدية تستضيف الجولة الأولى من بطولة السعودية تويوتا صعود الهضبة    دراسة: الصوم قبل الجراحة عديم الفائدة    أمير الشرقية يقدم التعازي لأسرة البسام    نجاح أول عملية باستخدام تقنية الارتجاع الهيدروستاتيكي لطفل بتبوك    صحف عالمية: الهلال يصنع التاريخ في كأس العالم للأندية 2025    12 جهة تدرس تعزيز الكفاءة والمواءمة والتكامل للزراعة بالمنطقة الشرقية    الشيخ صالح بن حميد: النعم تُحفظ بالشكر وتضيع بالجحود    إمام وخطيب المسجد النبوي: تقوى الله أعظم زاد، وشهر المحرم موسم عظيم للعبادة    بلدية فرسان تكرم الاعلامي "الحُمق"    رئاسة الشؤون الدينية تُطلق خطة موسم العمرة لعام 1447ه    استمتع بالطبيعة.. وتقيد بالشروط    د. علي الدّفاع.. عبقري الرياضيات    في إلهامات الرؤية الوطنية    ثورة أدب    أخلاقيات متجذرة    نائب أمير جازان يستقبل رئيس محكمة الاستئناف بالمنطقة    البدء بتطبيق نظام التأمينات الاجتماعية على اللاعبين والمدربين السعوديين ابتداءً من 1 يوليو    الأمير تركي الفيصل : عام جديد    تدخل طبي عاجل ينقذ حياة سبعيني بمستشفى الرس العام    محافظ صبيا يرأس اجتماع المجلس المحلي، ويناقش تحسين الخدمات والمشاريع التنموية    مفوض الإفتاء بمنطقة جازان يشارك في افتتاح المؤتمر العلمي الثاني    ترامب يحث الكونغرس على "قتل" إذاعة (صوت أمريكا)    لوحات تستلهم جمال الطبيعة الصينية لفنان صيني بمعرض بالرياض واميرات سعوديات يثنين    تخريج أول دفعة من "برنامج التصحيح اللغوي"    أسرة الزواوي تستقبل التعازي في فقيدتهم مريم    الإطاحة ب15 مخالفاً لتهريبهم مخدرات    غروسي: عودة المفتشين لمنشآت إيران النووية ضرورية    وزير الداخلية يعزي الشريف في وفاة والدته    تحسن أسعار النفط والذهب    الخارجية الإيرانية: منشآتنا النووية تعرضت لأضرار جسيمة    تصاعد المعارك بين الجيش و«الدعم».. السودان.. مناطق إستراتيجية تتحول لبؤر اشتباك    حامد مطاوع..رئيس تحرير الندوة في عصرها الذهبي..    استشاري: المورينجا لا تعالج الضغط ولا الكوليسترول    أمير تبوك يستقبل مدير فرع وزارة الصحة بالمنطقة والمدير التنفيذي لهيئة الصحة العامة بالقطاع الشمالي    من أعلام جازان.. الشيخ الدكتور علي بن محمد عطيف    أقوى كاميرا تكتشف الكون    الهيئة الملكية تطلق حملة "مكة إرث حي" لإبراز القيمة الحضارية والتاريخية للعاصمة المقدسة    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



حج کرنے والے اللہ کے مہمان ہيں
نشر في عكاظ يوم 29 - 08 - 2017


فضل الرحيم اشرفي
حديثِ مبارکہ ہے:'' جس کے پاس سفر ِحج کا ضروري سامان ہو اور اس کو سواري ميسر ہو جو اسے بيت اللہ تک پہنچا سکے اور پهر وہ حج نہ کرے تو کوئي فرق نہيں کہ وہ يہودي ہو کر مرے يا نصراني ہو کر ، حج کي حقيقت يہ ہے کہ حضرت ابراہيمؑ کي طرح اللہ کي دعوت پر لبيک کہنا اور اس عظيم الشان قرباني کي روح کو زندہ کرنا، ابراہيم ؑ واسماعيل ؑ جيسي برگزيدہ ہستيوں کي پيروي کرتے ہوئے اللہ تعاليٰ کے حکم کے سامنے تسليم ورضا، فرمانبرداري اور اطاعت کے ساته اپني گردن جهکا دينا اور اس بندگي کے طريقے کواسي طرح بجالانا جس طرح وہ ہزاروں برس قبل بجالائے اور خدائي نوازشوں اور بخششوں سے مالا مال ہوئے، يہي ملتِ ابراہيمي اور حقيقي اسلام ہے ۔يہي وہ روح اور باطني احساس ہے جسے حاجي حضرات ان برگزيدہ ہستيوں کے مقدس اعمال کو اپنے جسم پر سجا کر ظاہر کرتے ہيں۔
اسي ابتدائي دور کي طرح بغير سلے ہوئے کپڑے پہنتے ہيں، اپنے بدن اور سر کے بال منڈواتے ہيں نہ ک8واتے ہيں، نہ خوشبو لگاتے ہيں نہ رنگين کپڑے پہنتے ہيں‘ نہ سر ڈهانپتے ہيں۔ جيسا کہ صحيح مسلم ميں ہے کہ حضرت ابراہيم ؑ نے بيت اللہ ميں حاضر ہوکر پکارا: ترجمہ:''ميں حاضر ہوں، اے اللہ ميں حاضر ہوں، ميں حاضر ہوں۔ تيرا کوئي شريک نہيں۔ سب خوبياں اور سب نعمتيں تيري ہي ہيں اور سلطنت تيري ہے، تيرا کوئي شريک نہيں۔‘‘ ان تمام حاجيوں کي زبانوں پر وہي تين چار ہزار سال پہلے کے کلمات جاري ہوجاتے ہيں۔ وہ توحيد کي صدا ان تمام مقامات اور بلند گها8يوں ميں بلند کرتے ہيں جہاں ان دونوں ہستيوں کے نقشِ قدم زمين پر پڑے۔ پهر اسماعيل عليہ السلام کي والدہ محترمہ ہاجرہؑ نے پاني کي تلاش ميں صفاو مروہ کے درميان چکر لگائے۔
آج حاجي وہاں سعي کرتے ہيں، چلتے ہيں اورمخصوص جگہ ميں دوڑتے ہيں، دعا کرتے ہيں اورگناہوں کي بخشش چاہتے ہيں۔ عرفات کے بڑے ميدان ميں جمع ہوکر اپني گزشتہ عمر کے گناہوں اور کوتاہيوں کي معافي چاہتے ہيں‘ خدا کے حضور گڑگڑاتے ہوئے روتے ہيں، اپنے قصور معاف کرواتے ہيں، اور آئندہ زندگي ميں اللہ کي اطاعت وفرمانبرداري کا عہد کرتے ہيں‘ اسي وقوف عرفات کو حج کا بنيادي رکن کہتے ہيں۔ يہ احساس کہ يہي وہ مقام ہے جہاں ابراہيم ؑ سے لے کر محمد رسول اللہ ؐ تک بہت سے انبياء اسي حالت اور اسي صورت ميں اس جگہ پہ کهڑے ہوئے تهے۔ ايسا روحاني منظر، ايسا کيف، ايسا اثر، ايسا گداز، ايسي تاثير پيدا کرتا ہے جس کي م8هاس روح اور جسم کي تار تار اور نس نس ميں رچ بس جاتي ہے۔ پهر حاجي قرباني کرتے ہيں۔
ارشاد نبويؐ کے مطابق:'' اپنے باپ ابراہيمؑ کي سنت پر عمل کرتے ہيں۔ ‘‘ اور پهر يہ کہتے ہيں: '' ميں نے موحد بن کر ہر طرف سے منہ موڑ کر اس کي طرف منہ کيا جس نے آسمانوں اور زمين کو پيدا کيا۔ ميں شرک کرنے والوں ميں سے نہيں۔‘‘ (سورۃ الانعام) پهر حاجي يہ اقرار کرتا ہے: ''ميري نماز اور ميري قرباني اور ميرا جينا‘ ميرا مرنا سب اللہ کے ليے ہے جو تمام دنيا کا پروردگار ہے۔ اس کا کوئي شريک نہيں اور يہي حکم مجهے ہوا ہے، اور ميں سب سے پہلے فرمانبرداري کا اقرار کرتا ہوں۔‘‘ (سورۃ الانعام ) حج بيت اللہ کي ان تمام کيفيات کو سمي8 کرواپس آنے والوں کے ساته يقينا ارشاد نبويؐ کے مطابق ايسا ہوتا ہے گويا ابهي جنم ليا۔
اللہ تعاليٰ ہميں حج بيت اللہ کرنے کي سعادت اور پهراس کي برکات سے مستفيض فرمائے، آمين۔ فرض حج نہ کرنے والے کے ليے لمحۂ فکريہ حضرت علي کرم اللہ وجہہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمايا:'' جس کے پاس سفر ِحج کا ضروري سامان ہو اور اس کو سواري ميسر ہو جو اسے بيت اللہ تک پہنچا سکے اور پهر وہ حج نہ کرے تو کوئي فرق نہيں کہ وہ يہودي ہو کر مرے يا نصراني ہو کر۔‘‘اور يہ اس ليے کہ اللہ تعاليٰ کا ارشاد ہے کہ ''اللہ کے ليے بيت اللہ کا حج فرض ہے، ان لوگوں پر جو اس تک جانے کي استطاعت رکهتے ہوں۔‘‘ (رواہ الترمذي) حج کي فرضيت کا حکم رائج قول کے مطابق 9ه ميں آيا اور اگلے سال 10 ه ميں اپنے وصال سے صرف تين ماہ قبل رسول اللہ ؐنے صحابہ کرامؓ کي بہت بڑي جماعت کے ساته حج فرمايا جو ''حجۃ الوداع‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس حجۃ الوداع ميں خاص عرفات کے ميدان ميں آپ پر يہ آيت نازل ہوئي:'' آج ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين کو مکمل کر ديا۔‘‘(المائدہ) اس آيت ميں تکميلِ دين کے ساته ساته ايک لطيف اشارہ ہے کہ حج اسلام کا تکميلي رکن ہے۔
اگر بندے کو مخلصانہ حج نصيب ہو جائے جس کو دين و شريعت کي زبان ميں ''حج مبرور‘‘ کہتے ہيں تو گويا اس شخص کو سعادت کا اعليٰ مقام حاصل ہو گيا۔ليکن جو شخص حج کرنے کي استطاعت رکهنے کے باوجود فرض حج نہ کرے، اس کے ليے آغاز ميں مذکور ارشاد نبويؐ ميں بڑي سخت وعيد آئي ہے۔ حج فرض ہونے کے باوجود حج نہ کرنے والوں کو مشرکين کے بجائے يہود و نصاريٰ سے تشبيہ دينے کا راز يہ ہے کہ حج نہ کرنا يہود و نصاريٰ کي خصوصيت تهي البتہ مشرکينِ عرب حج کيا کرتے تهے ليکن وہ نماز نہيں پڑهتے تهے جس کے باعث ترک نماز کو مشرکين کا عمل بتايا گيا۔ باقي رہا يہ سوال کہ حج کس پر فرض ہوتا ہے تو اس بار ے ميں حضرت عبداللہ بن عمرؓ کي يہ روايت خاصي رہنمائي فراہم کرتي ہے کہ'' ايک شخص رسول اللہ ؐ کي خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض کيا: ''يا رسول اللہؐ کيا چيز حج کو واجب کر ديتي ہے؟ آپ ؐ نے فرمايا:سامان سفر اور سواري۔ ‘‘ (جامع ترمذي، سنن ابن ماجہ) قرآنِ مجيد ميں فرضيت حج کي شرط يہ بتائي گئي ہے کہ حج ان لوگوں پر فرض ہے جو سفر کر کے مکہ معظمہ تک پہنچنے کي استطاعت رکهتے ہوں۔ اس آيت ميں جو اجمال ہے غالباً سوال کرنے والے صحابيؓ نے اس کي وضاحت چاہي تو آپ ؐ نے يہ ہدايت فرمائي :''ايک تو سواري کا انتظام جس پر مکہ معظمہ تک سفر کي جا سکے اور اس کے علاوہ کهانے پينے جيسي ضروريات کے ليے اتنا سرمايہ ہو جو اس زمانہ سفر کو گزارنے کے ليے کافي ہو۔‘‘ فقہائے کرام نے ان اخراجات ميں ان لوگوں کے اخراجات کو بهي شامل کيا ہے جن کي کفالت حج پر جانے والے کے ذمہ ہو . حضرت ابوہريرہ ؓ سے روايت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمايا :''حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعاليٰ کے مہمان ہيں۔ اگر وہ اللہ سے دعا کريں تو وہ ان کي دعا قبول فرمائے اور اگر وہ اس سے مغفرت مانگيں تو وہ ان کي مغفرت فرمائے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمرؓسے روايت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمايا:'' جب کسي حج کرنے والے سے تمہاري ملاقات ہو تو اس کواس کے گهر ميں پہنچنے سے پہلے سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس سے مغفرت کي دعا کے ليے کہو کيوں کہ وہ اس حال ميں ہے کہ اس کے گناہوں کي مغفرت کا فيصلہ ہو چکا ہے۔‘‘ (مسنداحمد) اللہ تعاليٰ ہم سب کو اخلاص کے ساته بار بار حج اور عمرہ کي سعادت فرمائے اور حج مبرور نصيب فرمائے، آمين


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.