زيادة طفيفة لتبرئة إسرائيل    بطولة العالم للراليات بالمملكة ل10 سنوات    المنطقة الشرقية: القبض على 5 أشخاص لترويجهم 1.7 كيلوغرام «حشيش»    وزير الأوقاف اليمني ل«عكاظ»: نثمن دور المملكة في التسهيلات المقدمة للحجاج اليمنيين    الجمهوريون يؤيدون ترمب حتى بعد حكم الإدانة    برلمانية مصرية: استئناف «جلسات الحوار» يعزز الاصطفاف الوطني لمواجهة تحديات الأمن القومي    متنزه جدر يحتضن محبي الطبيعة    البيئة تفسح 856 ألف رأس ماشية    اختتام مبادرة «حياة» للإسعافات الأولية بتعليم عسير    أمير القصيم يرعى جائزة إبراهيم العبودي.. ويُطلق «الامتناع عن التدخين»    وزير الداخلية يلتقي أهالي عسير وقيادات مكافحة المخدرات ويدشن مشروعات جديدة    د. السند يطلق مشروع الطاقة الشمسية بالأيواء    مستشفى الدكتور سليمان الحبيب بالسويدي يُنهي معاناة «تسعينية» مع ورم سرطاني «نشط» بالقولون    اكتشاف تابوت أقوى فرعون بمصر القديمة    أمير الرياض يهنئ بطل الثلاثية    إنقاذ حياة حاج تعرض لنزيف حاد نتيجة تمزق للشريان بالمدينة المنورة    السعودية تدين محاولة إسرائيل تصنيف الأونروا منظمة إرهابية    صلاح يدعم صفوف منتخب مصر في وجود المدرب حسن للمرة الأولى    1.6 مليون مقعد على قطار الحرمين استعدادا لحج 1445    الشؤون الإسلامية في جازان تُنهي الدورة العلمية في شرح كتاب الحج    فلكية جدة: اليوم بداية موسم الأعاصير 2024    بَدْء المرحلة الثانية لتوثيق عقود التشغيل والصيانة إلكترونياً    شراكة بين المملكة و"علي بابا" لتسويق التمور    فتح التسجيل بمعرض الرياض الدولي للكتاب 2024    ترحيل 13 ألف مخالف و37 ألفاً تحت "الإجراءات"    "نزاهة": توقيف 112 متهماً بقضايا فساد في 6 وزارات    منظومة النقل تطلق الدليل الإرشادي للتنقل في موسم الحج    بدء تسجيل الطلبة الراغبين في الالتحاق بمدارس التعليم المستمر    المطيري يتلقى التهاني بتخرج «لين»    تفعيل اليوم العالمي لتنمية صحة المرأة بمكتب الضمان الاجتماعي    التقليل من اللحوم الحمراء يُحسِّن صحة القلب    تقنية جديدة من نوعها لعلاج الأعصاب المقطوعة    «الداخلية»: القصاص من مواطن أنهى حياة آخر بضربه بآلة حادة        "إعمار اليمن" يضع حجر الأساس لمشروع تطوير وإعادة تأهيل منفذ الوديعة البري    اتحاد التايكوندو يختتم نهائي كأس السوبر السعودي    ‫الابتسامة تستقبل حجاج العراق في منفذ جديدة عرعر    قمة سويسرا.. إنقاذ خطة زيلينسكي أم تسليح أوكرانيا؟    تدشين أول رحلة طيران مباشرة من الدمام إلى النجف في العراق    بونو: الهلال أكثر من فريق.. وقدمنا موسماً استثنائياً    فيصل بن فرحان يتلقى اتصالاً هاتفياً من وزير الخارجية الأمريكي    بن نافل: العمل في الهلال يأخذ من حياتك    جامعة الطائف ترتقي 300 مرتبة بتصنيف RUR    جهود مُكثفة لخدمة الحجاج في المنافذ    زلزال بقوة 5.9 درجات يضرب جنوب غرب الصين    رياح نشطة مثيرة للأتربة والغبار على مكة والمدينة    45 شاباً وشابة يتدربون على الحرف التراثية في "بيت الحرفيين"    الإعلان عن إطلاق معرض جدة للتصميم الداخلي والأثاث    سفير المملكة لدى اليابان: العلاقات السعودية اليابانية خلال السبعين السنة القادمة ستكون أكثر أهمية    مدينة الحجاج بحالة عمار تقدم خدمات جليلة ومتنوعة لضيوف الرحمن    أسعار النفط تتراجع قبيل اجتماع "أوبك+"    بونو يُبكّي رونالدو بْزَّاف    أمر ملكي بالتمديد للدكتور السجان مديراً عاماً لمعهد الإدارة العامة لمدة 4 سنوات    وزير الداخلية يدشن مشاريع أمنية بعسير    ثانوية ابن باز بعرعر تحتفي بتخريج أول دفعة مسارات الثانوية العامة    وزير الداخلية للقيادات الأمنية بجازان: جهودكم عززت الأمن في المنطقة    الأمير فهد بن سلطان: حضوري حفل التخرُّج من أعظم اللحظات في حياتي العملية    عبدالعزيز بن سعود يلتقي عدداً من المواطنين من أهالي عسير    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



حج کرنے والے اللہ کے مہمان ہيں
نشر في عكاظ يوم 29 - 08 - 2017


فضل الرحيم اشرفي
حديثِ مبارکہ ہے:'' جس کے پاس سفر ِحج کا ضروري سامان ہو اور اس کو سواري ميسر ہو جو اسے بيت اللہ تک پہنچا سکے اور پهر وہ حج نہ کرے تو کوئي فرق نہيں کہ وہ يہودي ہو کر مرے يا نصراني ہو کر ، حج کي حقيقت يہ ہے کہ حضرت ابراہيمؑ کي طرح اللہ کي دعوت پر لبيک کہنا اور اس عظيم الشان قرباني کي روح کو زندہ کرنا، ابراہيم ؑ واسماعيل ؑ جيسي برگزيدہ ہستيوں کي پيروي کرتے ہوئے اللہ تعاليٰ کے حکم کے سامنے تسليم ورضا، فرمانبرداري اور اطاعت کے ساته اپني گردن جهکا دينا اور اس بندگي کے طريقے کواسي طرح بجالانا جس طرح وہ ہزاروں برس قبل بجالائے اور خدائي نوازشوں اور بخششوں سے مالا مال ہوئے، يہي ملتِ ابراہيمي اور حقيقي اسلام ہے ۔يہي وہ روح اور باطني احساس ہے جسے حاجي حضرات ان برگزيدہ ہستيوں کے مقدس اعمال کو اپنے جسم پر سجا کر ظاہر کرتے ہيں۔
اسي ابتدائي دور کي طرح بغير سلے ہوئے کپڑے پہنتے ہيں، اپنے بدن اور سر کے بال منڈواتے ہيں نہ ک8واتے ہيں، نہ خوشبو لگاتے ہيں نہ رنگين کپڑے پہنتے ہيں‘ نہ سر ڈهانپتے ہيں۔ جيسا کہ صحيح مسلم ميں ہے کہ حضرت ابراہيم ؑ نے بيت اللہ ميں حاضر ہوکر پکارا: ترجمہ:''ميں حاضر ہوں، اے اللہ ميں حاضر ہوں، ميں حاضر ہوں۔ تيرا کوئي شريک نہيں۔ سب خوبياں اور سب نعمتيں تيري ہي ہيں اور سلطنت تيري ہے، تيرا کوئي شريک نہيں۔‘‘ ان تمام حاجيوں کي زبانوں پر وہي تين چار ہزار سال پہلے کے کلمات جاري ہوجاتے ہيں۔ وہ توحيد کي صدا ان تمام مقامات اور بلند گها8يوں ميں بلند کرتے ہيں جہاں ان دونوں ہستيوں کے نقشِ قدم زمين پر پڑے۔ پهر اسماعيل عليہ السلام کي والدہ محترمہ ہاجرہؑ نے پاني کي تلاش ميں صفاو مروہ کے درميان چکر لگائے۔
آج حاجي وہاں سعي کرتے ہيں، چلتے ہيں اورمخصوص جگہ ميں دوڑتے ہيں، دعا کرتے ہيں اورگناہوں کي بخشش چاہتے ہيں۔ عرفات کے بڑے ميدان ميں جمع ہوکر اپني گزشتہ عمر کے گناہوں اور کوتاہيوں کي معافي چاہتے ہيں‘ خدا کے حضور گڑگڑاتے ہوئے روتے ہيں، اپنے قصور معاف کرواتے ہيں، اور آئندہ زندگي ميں اللہ کي اطاعت وفرمانبرداري کا عہد کرتے ہيں‘ اسي وقوف عرفات کو حج کا بنيادي رکن کہتے ہيں۔ يہ احساس کہ يہي وہ مقام ہے جہاں ابراہيم ؑ سے لے کر محمد رسول اللہ ؐ تک بہت سے انبياء اسي حالت اور اسي صورت ميں اس جگہ پہ کهڑے ہوئے تهے۔ ايسا روحاني منظر، ايسا کيف، ايسا اثر، ايسا گداز، ايسي تاثير پيدا کرتا ہے جس کي م8هاس روح اور جسم کي تار تار اور نس نس ميں رچ بس جاتي ہے۔ پهر حاجي قرباني کرتے ہيں۔
ارشاد نبويؐ کے مطابق:'' اپنے باپ ابراہيمؑ کي سنت پر عمل کرتے ہيں۔ ‘‘ اور پهر يہ کہتے ہيں: '' ميں نے موحد بن کر ہر طرف سے منہ موڑ کر اس کي طرف منہ کيا جس نے آسمانوں اور زمين کو پيدا کيا۔ ميں شرک کرنے والوں ميں سے نہيں۔‘‘ (سورۃ الانعام) پهر حاجي يہ اقرار کرتا ہے: ''ميري نماز اور ميري قرباني اور ميرا جينا‘ ميرا مرنا سب اللہ کے ليے ہے جو تمام دنيا کا پروردگار ہے۔ اس کا کوئي شريک نہيں اور يہي حکم مجهے ہوا ہے، اور ميں سب سے پہلے فرمانبرداري کا اقرار کرتا ہوں۔‘‘ (سورۃ الانعام ) حج بيت اللہ کي ان تمام کيفيات کو سمي8 کرواپس آنے والوں کے ساته يقينا ارشاد نبويؐ کے مطابق ايسا ہوتا ہے گويا ابهي جنم ليا۔
اللہ تعاليٰ ہميں حج بيت اللہ کرنے کي سعادت اور پهراس کي برکات سے مستفيض فرمائے، آمين۔ فرض حج نہ کرنے والے کے ليے لمحۂ فکريہ حضرت علي کرم اللہ وجہہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمايا:'' جس کے پاس سفر ِحج کا ضروري سامان ہو اور اس کو سواري ميسر ہو جو اسے بيت اللہ تک پہنچا سکے اور پهر وہ حج نہ کرے تو کوئي فرق نہيں کہ وہ يہودي ہو کر مرے يا نصراني ہو کر۔‘‘اور يہ اس ليے کہ اللہ تعاليٰ کا ارشاد ہے کہ ''اللہ کے ليے بيت اللہ کا حج فرض ہے، ان لوگوں پر جو اس تک جانے کي استطاعت رکهتے ہوں۔‘‘ (رواہ الترمذي) حج کي فرضيت کا حکم رائج قول کے مطابق 9ه ميں آيا اور اگلے سال 10 ه ميں اپنے وصال سے صرف تين ماہ قبل رسول اللہ ؐنے صحابہ کرامؓ کي بہت بڑي جماعت کے ساته حج فرمايا جو ''حجۃ الوداع‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس حجۃ الوداع ميں خاص عرفات کے ميدان ميں آپ پر يہ آيت نازل ہوئي:'' آج ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين کو مکمل کر ديا۔‘‘(المائدہ) اس آيت ميں تکميلِ دين کے ساته ساته ايک لطيف اشارہ ہے کہ حج اسلام کا تکميلي رکن ہے۔
اگر بندے کو مخلصانہ حج نصيب ہو جائے جس کو دين و شريعت کي زبان ميں ''حج مبرور‘‘ کہتے ہيں تو گويا اس شخص کو سعادت کا اعليٰ مقام حاصل ہو گيا۔ليکن جو شخص حج کرنے کي استطاعت رکهنے کے باوجود فرض حج نہ کرے، اس کے ليے آغاز ميں مذکور ارشاد نبويؐ ميں بڑي سخت وعيد آئي ہے۔ حج فرض ہونے کے باوجود حج نہ کرنے والوں کو مشرکين کے بجائے يہود و نصاريٰ سے تشبيہ دينے کا راز يہ ہے کہ حج نہ کرنا يہود و نصاريٰ کي خصوصيت تهي البتہ مشرکينِ عرب حج کيا کرتے تهے ليکن وہ نماز نہيں پڑهتے تهے جس کے باعث ترک نماز کو مشرکين کا عمل بتايا گيا۔ باقي رہا يہ سوال کہ حج کس پر فرض ہوتا ہے تو اس بار ے ميں حضرت عبداللہ بن عمرؓ کي يہ روايت خاصي رہنمائي فراہم کرتي ہے کہ'' ايک شخص رسول اللہ ؐ کي خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض کيا: ''يا رسول اللہؐ کيا چيز حج کو واجب کر ديتي ہے؟ آپ ؐ نے فرمايا:سامان سفر اور سواري۔ ‘‘ (جامع ترمذي، سنن ابن ماجہ) قرآنِ مجيد ميں فرضيت حج کي شرط يہ بتائي گئي ہے کہ حج ان لوگوں پر فرض ہے جو سفر کر کے مکہ معظمہ تک پہنچنے کي استطاعت رکهتے ہوں۔ اس آيت ميں جو اجمال ہے غالباً سوال کرنے والے صحابيؓ نے اس کي وضاحت چاہي تو آپ ؐ نے يہ ہدايت فرمائي :''ايک تو سواري کا انتظام جس پر مکہ معظمہ تک سفر کي جا سکے اور اس کے علاوہ کهانے پينے جيسي ضروريات کے ليے اتنا سرمايہ ہو جو اس زمانہ سفر کو گزارنے کے ليے کافي ہو۔‘‘ فقہائے کرام نے ان اخراجات ميں ان لوگوں کے اخراجات کو بهي شامل کيا ہے جن کي کفالت حج پر جانے والے کے ذمہ ہو . حضرت ابوہريرہ ؓ سے روايت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمايا :''حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعاليٰ کے مہمان ہيں۔ اگر وہ اللہ سے دعا کريں تو وہ ان کي دعا قبول فرمائے اور اگر وہ اس سے مغفرت مانگيں تو وہ ان کي مغفرت فرمائے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمرؓسے روايت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمايا:'' جب کسي حج کرنے والے سے تمہاري ملاقات ہو تو اس کواس کے گهر ميں پہنچنے سے پہلے سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس سے مغفرت کي دعا کے ليے کہو کيوں کہ وہ اس حال ميں ہے کہ اس کے گناہوں کي مغفرت کا فيصلہ ہو چکا ہے۔‘‘ (مسنداحمد) اللہ تعاليٰ ہم سب کو اخلاص کے ساته بار بار حج اور عمرہ کي سعادت فرمائے اور حج مبرور نصيب فرمائے، آمين


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.