البديوي يرحب بقرار مجلس الأمن لاعتماد الاقتراح الجديد لوقف إطلاق النار بغزة    تعزيز بناء الجدارات للمنشآت الصغيرة والمتوسطة بغرفة الشرقية    الرئيس التنفيذي للمساحة الجيولوجية يناقش التعاون الجيولوجي في كازاخسان    أمن الحج.. خط أحمر    مانشيني ل«عكاظ»: المنتخب سيذهب لكأس الخليج بالأساسيين    اللامي ل«عكاظ»: ناظر سيعيد العميد لطريق البطولات    «الدفاع المدني»: تجنبوا الزحام وراعوا كبار السن في المسجد الحرام    ربط رقمي لحوكمة إجراءات التنفيذ الإداري    الأمن العام يعلن بدء العمل بمنع دخول المركبات غير المصرح لها إلى المشاعر المقدسة    إثراء يفتح باب التسجيل في مبادرة الشرقية تبدع بنسختها الخامسة    هل يصبح عمرو دياب منبوذاً ويواجه مصير ويل سميث ؟    بأمر خادم الحرمين: استضافة 1000 حاج من ذوي شهداء ومصابي غزة استثنائياً    عربات كهربائية للطواف والسعي    لميس الحديدي تخطت السرطان بعيداً عن الأضواء    أمير المدينة يوجه باستمرار العمل خلال أيام إجازة عيد الأضحى    الأمير عبدالعزيز بن سعود يقف على جاهزية قوات أمن الحج    كأس العالم للرياضات الإلكترونية يطرح الحزمة الثانية لتذاكر البطولة    يتصدر بنسبة نمو 67 %.. " روشن".. قفزة نوعية في" السوشيال ميديا" عالمياً    الهلال يسرق شعبية كريستيانو من النصر    فريق الرياض يفوز ببطولة " تشيسترز أن ذا بارك" للبولو    عبدالعزيز بن سعود يرعى الحفل الختامي للمنتدى الأول للصحة والأمن في الحج    نائب أمير مكة اطلع على المشاريع وخطط التشغيل.. المشاعر المقدسة.. جاهزية عالية لاستقبال ضيوف الرحمن    أسعار الفائدة في النظام الاقتصادي    توفير الوقت والجهد    وزارة الداخلية تصدر قرارات إدارية بحق (10) مخالفين لأنظمة وتعليمات الحج    طقس حار إلى شديد الحرارة على الشرقية والرياض والقصيم    «روشن» توفر خدمات مالية للمطورين    تراجع أسعار النفط مستمر    وزير الإعلام يدشن مبادرة "ملتقى إعلام الحج" في مكة المكرمة    للمعلومية    وزير الداخلية يتفقد عددًا من المشاريع التطويرية في المشاعر المقدسة    غزة.. مشاهد موت ودمار في «النصيرات»    أفضل أيام الدنيا    نجاح تدابير خفض درجات الحرارة في الحج    "ميتا " تزوّد ماسنجر بميزة المجتمعات    مريضات السكري والحمل    استثمار الوقت في الأنشطة الصيفية    " نبتة خارقة" تحارب تلوث الهواء    البذخ يحتاج لسخافة !    ساحة المحاورة تحتاج إلى ضبط    إخراج امرأة من بطن ثعبان ضخم ابتلعها في إندونيسيا    عبدالعزيز بن سعود يتابع سير العمل في مركز القيادة والتحكم التابع للدفاع المدني بمشعر منى    أندية المدينة.. ما هي خططك للموسم القادم ؟    لماذا يشعر المتبرعون بالسعادة ؟!    الحج.. أمن ونجاح    "نادي نيوم" يتعاقد مع البرازيلي رومارينيو    الحويزي.. المفاوِضُ الناجح من الثانية الأولى!    الرئيس المتهم!    خط أحمر.. «يعني خط أحمر»    متحدث "الصحة": الارتفاع الكبير لدرجات الحرارة من أكبر التحديات في موسم حج هذا العام    الدفاع المدني يشارك ضمن معرض وزارة الداخلية المتنقل "لا حج بلا تصريح" بجدة    بلينكن يشدد على أهمية وجود خطة لما بعد الحرب في غزة    «الكشافة».. عقود في خدمة ضيوف الرحمن    نائب أمير الشرقية يطلع على أنشطة «تعاونية الثروة الحيوانية»    عرض عسكري يعزز أمن الحج    المنتخب السعودي يحصد 5 جوائز بأولمبياد الفيزياء    بدء أعمال المنتدى الدولي "الإعلام والحق الفلسطيني"    محافظ القريات يرأس المجلس المحلي للمحافظة    







شكرا على الإبلاغ!
سيتم حجب هذه الصورة تلقائيا عندما يتم الإبلاغ عنها من طرف عدة أشخاص.



حج کرنے والے اللہ کے مہمان ہيں
نشر في عكاظ يوم 29 - 08 - 2017


فضل الرحيم اشرفي
حديثِ مبارکہ ہے:'' جس کے پاس سفر ِحج کا ضروري سامان ہو اور اس کو سواري ميسر ہو جو اسے بيت اللہ تک پہنچا سکے اور پهر وہ حج نہ کرے تو کوئي فرق نہيں کہ وہ يہودي ہو کر مرے يا نصراني ہو کر ، حج کي حقيقت يہ ہے کہ حضرت ابراہيمؑ کي طرح اللہ کي دعوت پر لبيک کہنا اور اس عظيم الشان قرباني کي روح کو زندہ کرنا، ابراہيم ؑ واسماعيل ؑ جيسي برگزيدہ ہستيوں کي پيروي کرتے ہوئے اللہ تعاليٰ کے حکم کے سامنے تسليم ورضا، فرمانبرداري اور اطاعت کے ساته اپني گردن جهکا دينا اور اس بندگي کے طريقے کواسي طرح بجالانا جس طرح وہ ہزاروں برس قبل بجالائے اور خدائي نوازشوں اور بخششوں سے مالا مال ہوئے، يہي ملتِ ابراہيمي اور حقيقي اسلام ہے ۔يہي وہ روح اور باطني احساس ہے جسے حاجي حضرات ان برگزيدہ ہستيوں کے مقدس اعمال کو اپنے جسم پر سجا کر ظاہر کرتے ہيں۔
اسي ابتدائي دور کي طرح بغير سلے ہوئے کپڑے پہنتے ہيں، اپنے بدن اور سر کے بال منڈواتے ہيں نہ ک8واتے ہيں، نہ خوشبو لگاتے ہيں نہ رنگين کپڑے پہنتے ہيں‘ نہ سر ڈهانپتے ہيں۔ جيسا کہ صحيح مسلم ميں ہے کہ حضرت ابراہيم ؑ نے بيت اللہ ميں حاضر ہوکر پکارا: ترجمہ:''ميں حاضر ہوں، اے اللہ ميں حاضر ہوں، ميں حاضر ہوں۔ تيرا کوئي شريک نہيں۔ سب خوبياں اور سب نعمتيں تيري ہي ہيں اور سلطنت تيري ہے، تيرا کوئي شريک نہيں۔‘‘ ان تمام حاجيوں کي زبانوں پر وہي تين چار ہزار سال پہلے کے کلمات جاري ہوجاتے ہيں۔ وہ توحيد کي صدا ان تمام مقامات اور بلند گها8يوں ميں بلند کرتے ہيں جہاں ان دونوں ہستيوں کے نقشِ قدم زمين پر پڑے۔ پهر اسماعيل عليہ السلام کي والدہ محترمہ ہاجرہؑ نے پاني کي تلاش ميں صفاو مروہ کے درميان چکر لگائے۔
آج حاجي وہاں سعي کرتے ہيں، چلتے ہيں اورمخصوص جگہ ميں دوڑتے ہيں، دعا کرتے ہيں اورگناہوں کي بخشش چاہتے ہيں۔ عرفات کے بڑے ميدان ميں جمع ہوکر اپني گزشتہ عمر کے گناہوں اور کوتاہيوں کي معافي چاہتے ہيں‘ خدا کے حضور گڑگڑاتے ہوئے روتے ہيں، اپنے قصور معاف کرواتے ہيں، اور آئندہ زندگي ميں اللہ کي اطاعت وفرمانبرداري کا عہد کرتے ہيں‘ اسي وقوف عرفات کو حج کا بنيادي رکن کہتے ہيں۔ يہ احساس کہ يہي وہ مقام ہے جہاں ابراہيم ؑ سے لے کر محمد رسول اللہ ؐ تک بہت سے انبياء اسي حالت اور اسي صورت ميں اس جگہ پہ کهڑے ہوئے تهے۔ ايسا روحاني منظر، ايسا کيف، ايسا اثر، ايسا گداز، ايسي تاثير پيدا کرتا ہے جس کي م8هاس روح اور جسم کي تار تار اور نس نس ميں رچ بس جاتي ہے۔ پهر حاجي قرباني کرتے ہيں۔
ارشاد نبويؐ کے مطابق:'' اپنے باپ ابراہيمؑ کي سنت پر عمل کرتے ہيں۔ ‘‘ اور پهر يہ کہتے ہيں: '' ميں نے موحد بن کر ہر طرف سے منہ موڑ کر اس کي طرف منہ کيا جس نے آسمانوں اور زمين کو پيدا کيا۔ ميں شرک کرنے والوں ميں سے نہيں۔‘‘ (سورۃ الانعام) پهر حاجي يہ اقرار کرتا ہے: ''ميري نماز اور ميري قرباني اور ميرا جينا‘ ميرا مرنا سب اللہ کے ليے ہے جو تمام دنيا کا پروردگار ہے۔ اس کا کوئي شريک نہيں اور يہي حکم مجهے ہوا ہے، اور ميں سب سے پہلے فرمانبرداري کا اقرار کرتا ہوں۔‘‘ (سورۃ الانعام ) حج بيت اللہ کي ان تمام کيفيات کو سمي8 کرواپس آنے والوں کے ساته يقينا ارشاد نبويؐ کے مطابق ايسا ہوتا ہے گويا ابهي جنم ليا۔
اللہ تعاليٰ ہميں حج بيت اللہ کرنے کي سعادت اور پهراس کي برکات سے مستفيض فرمائے، آمين۔ فرض حج نہ کرنے والے کے ليے لمحۂ فکريہ حضرت علي کرم اللہ وجہہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمايا:'' جس کے پاس سفر ِحج کا ضروري سامان ہو اور اس کو سواري ميسر ہو جو اسے بيت اللہ تک پہنچا سکے اور پهر وہ حج نہ کرے تو کوئي فرق نہيں کہ وہ يہودي ہو کر مرے يا نصراني ہو کر۔‘‘اور يہ اس ليے کہ اللہ تعاليٰ کا ارشاد ہے کہ ''اللہ کے ليے بيت اللہ کا حج فرض ہے، ان لوگوں پر جو اس تک جانے کي استطاعت رکهتے ہوں۔‘‘ (رواہ الترمذي) حج کي فرضيت کا حکم رائج قول کے مطابق 9ه ميں آيا اور اگلے سال 10 ه ميں اپنے وصال سے صرف تين ماہ قبل رسول اللہ ؐنے صحابہ کرامؓ کي بہت بڑي جماعت کے ساته حج فرمايا جو ''حجۃ الوداع‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس حجۃ الوداع ميں خاص عرفات کے ميدان ميں آپ پر يہ آيت نازل ہوئي:'' آج ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين کو مکمل کر ديا۔‘‘(المائدہ) اس آيت ميں تکميلِ دين کے ساته ساته ايک لطيف اشارہ ہے کہ حج اسلام کا تکميلي رکن ہے۔
اگر بندے کو مخلصانہ حج نصيب ہو جائے جس کو دين و شريعت کي زبان ميں ''حج مبرور‘‘ کہتے ہيں تو گويا اس شخص کو سعادت کا اعليٰ مقام حاصل ہو گيا۔ليکن جو شخص حج کرنے کي استطاعت رکهنے کے باوجود فرض حج نہ کرے، اس کے ليے آغاز ميں مذکور ارشاد نبويؐ ميں بڑي سخت وعيد آئي ہے۔ حج فرض ہونے کے باوجود حج نہ کرنے والوں کو مشرکين کے بجائے يہود و نصاريٰ سے تشبيہ دينے کا راز يہ ہے کہ حج نہ کرنا يہود و نصاريٰ کي خصوصيت تهي البتہ مشرکينِ عرب حج کيا کرتے تهے ليکن وہ نماز نہيں پڑهتے تهے جس کے باعث ترک نماز کو مشرکين کا عمل بتايا گيا۔ باقي رہا يہ سوال کہ حج کس پر فرض ہوتا ہے تو اس بار ے ميں حضرت عبداللہ بن عمرؓ کي يہ روايت خاصي رہنمائي فراہم کرتي ہے کہ'' ايک شخص رسول اللہ ؐ کي خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض کيا: ''يا رسول اللہؐ کيا چيز حج کو واجب کر ديتي ہے؟ آپ ؐ نے فرمايا:سامان سفر اور سواري۔ ‘‘ (جامع ترمذي، سنن ابن ماجہ) قرآنِ مجيد ميں فرضيت حج کي شرط يہ بتائي گئي ہے کہ حج ان لوگوں پر فرض ہے جو سفر کر کے مکہ معظمہ تک پہنچنے کي استطاعت رکهتے ہوں۔ اس آيت ميں جو اجمال ہے غالباً سوال کرنے والے صحابيؓ نے اس کي وضاحت چاہي تو آپ ؐ نے يہ ہدايت فرمائي :''ايک تو سواري کا انتظام جس پر مکہ معظمہ تک سفر کي جا سکے اور اس کے علاوہ کهانے پينے جيسي ضروريات کے ليے اتنا سرمايہ ہو جو اس زمانہ سفر کو گزارنے کے ليے کافي ہو۔‘‘ فقہائے کرام نے ان اخراجات ميں ان لوگوں کے اخراجات کو بهي شامل کيا ہے جن کي کفالت حج پر جانے والے کے ذمہ ہو . حضرت ابوہريرہ ؓ سے روايت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمايا :''حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعاليٰ کے مہمان ہيں۔ اگر وہ اللہ سے دعا کريں تو وہ ان کي دعا قبول فرمائے اور اگر وہ اس سے مغفرت مانگيں تو وہ ان کي مغفرت فرمائے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمرؓسے روايت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمايا:'' جب کسي حج کرنے والے سے تمہاري ملاقات ہو تو اس کواس کے گهر ميں پہنچنے سے پہلے سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس سے مغفرت کي دعا کے ليے کہو کيوں کہ وہ اس حال ميں ہے کہ اس کے گناہوں کي مغفرت کا فيصلہ ہو چکا ہے۔‘‘ (مسنداحمد) اللہ تعاليٰ ہم سب کو اخلاص کے ساته بار بار حج اور عمرہ کي سعادت فرمائے اور حج مبرور نصيب فرمائے، آمين


انقر هنا لقراءة الخبر من مصدره.